ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / خلیجی خبریں / پٹاخوں کے مقابلہ میں گاڑیوں سے کہیں زیادہ آلودگی ہوتی ہے : عدالتِ عظمیٰ 

پٹاخوں کے مقابلہ میں گاڑیوں سے کہیں زیادہ آلودگی ہوتی ہے : عدالتِ عظمیٰ 

Wed, 13 Mar 2019 00:45:21  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی:12 /مارچ(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا)  سپریم کورٹ نے منگل کو سوال کیا کہ لوگ پٹاخہ صنعت کے پیچھے کیوں پڑے ہیں جبکہ ایسا لگتا ہے کہ اس کے لیے گاڑی آلودگی کہیں زیادہ بڑا ذریعہ ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت عظمی نے مرکز سے جاننا چاہا کہ کیا اس نے پٹاخوں اور آٹوموبائل سے ہونے والی آلودگی کے درمیان کوئی تقابلی تجزیہ کرایا ہے۔ جسٹس ایس اے بوبڑے اور جسٹس ایس عبد نذیر کے بنچ نے پٹاخہ سازی صنعت اوراس کی فروخت میں شامل افراد کے روزگار ختم ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم بے روزگاری بڑھانا نہیں چاہتے ہیں۔ بنچ نے مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالسٹر سے جاننا چاہا کہ:’ کیا پٹاخوں سے ہونے والی آلودگی اور آٹوموبائل سے ہونے والی آلودگی کے بارے میں کوئی تقابلی تجزیہ کیا گیا ہے؟ ایسا لگتا ہے کہ آپ پٹاخوں کے پیچھے ’ہاتھ دھوکر ‘بھاگ رہے ہیں جبکہ آلودگی کے اضافہ میں اس سے کہیں زیادہ اہم رول گاڑیوں کا ہے ۔ بنچ نے کہا کہ آپ ہمیں بے روزگاری کو روکنے کے بارے میں بھی کچھ بتائیں۔ ہم لوگوں کو بے روزگار اور بھوکا نہیں رکھ سکتے۔ ایسے علاقے ہیں جہاں پٹاخوں کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔بنچ نے کہا کہ :’ ہم ان روزگار گنوانے والوں کے متحمل نہیں ہو سکتے ۔ ہم ان کے خاندان کو سہارا نہیں دے سکتے، یہ بے روزگاری ہے۔بنچ نے یہ سوال بھی کیا کہ پٹاخہ سازی پر پابندی کس طرح لگائی جا سکتی ہے اگر یہ کاروبار جائز ہے اور لوگوں کے پاس کاروبار کرنے کے لیے لائسنس ہے۔ بنچ نے تبصرہ کیا کہ:’ کسی نے بھی آرٹیکل 19 کے سلسلے میں اس پہلو کو نہیں پرکھا۔ اگر تجارت قانونی ہے اور آپ کے پاس اس کے لیے لائسنس ہے تو آپ کس طرح اسے روک سکتے ہیں؟ آپ لوگوں کو کس طرح بے روزگار کر سکتے ہیں۔ کورٹ ملک بھر میں پٹاخوں کے استعمال پر مکمل طور پابندی عائد کیلئے داخل عرضی پر سماعت کر رہا تھا۔ عرضی میں دلیل دی گئی ہے کہ ان کی وجہ سے آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔عدالت عظمی نے گزشتہ سال کہا تھا کہ دیوالی اور دوسرے تہواروں کے موقع پر ملک میں عوام شام آٹھ بجے سے دس بجے تک آتش بازی کر سکتے ہیں۔ عدالت نے صرف ’گرین پٹاخوں‘ کے تیاری اور فروخت کی اجازت دی تھی جن میں آواز کم ہوتی ہے اور نقصان دہ کیمیکل کی مقدار بھی کم ہوتی ہے۔ اس کیس میں سماعت کے دوران منگل کو اضافی سالسٹر نے بنچ سے کہ پٹرولیم اور دھماکہ خیز مواد سیکورٹی تنظیم اور دوسری ماہر ایجنسیوں نے استعمال کیا اور انہوں نے ’گرین پٹاخہ‘میں استعمال ہونے والے مرکبات کا فارمولہ پیش کیا ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے پیش وکیل نے فضائی اور صوتی آلودگی کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ دہلی۔قومی دارالحکومت میں سالانہ آلودگی کا 2.5 فیصد تہواروں کے دوران آتش بازی کی وجہ سے ہوتی ہے ۔بنچ نے جب پٹاخہ سازی اور اس کی فروخت سے وابستہ لوگوں کے روزگار ختم ہونے کا مسئلہ اٹھایا تو اضافی سالسٹر نے کہا کہ اسی وجہ سے گرین پٹاخہ کے تصور پیش کیا ہے ۔ بنچ کو یہ بھی بتایا گیا کہ گاڑیوں سے ہونے والی آلودگی کے ساتھ ہی پرالی جلانے کی وجہ سے ہونے والی فضائی آلودگی کا مسئلہ بھی عدالت میں زیر التوا ہے۔ اس معاملہ میں اب تین اپریل کو اگلی سماعت ہوگی۔ 


Share: